آپ پونم کا چاند ہوتے
میں گلاب کی کلی ہوتا
مہک بھر کر
حرارت روشنی پاتی
تو کیوں روتا
کبھی میں سوچتا ہوں
آپ جیون کی ڈگر ہوتے
میں اس راستے کا گھر ہوتا
مجھے آباد کرتے
کاش میں بھی اک نگر ہوتا
جو ہوتے آپ اگر
میرے اعتبار و پیار کا پنجرہ
میں بھولا پنچھی ہوتا
اگر نہ توڑتے اسکو
تو کیوں میں در بہ در ہوتا