آپ لگے پھر بات بنانے آپ کو کیا معلوم نہیں
ہم تو وہ ہی ہیں دوست پرانے آپ کو کیا معلوم نہیں
میں نے دیکھا میں نے چاہا یہ سب میری تقصیریں ہیں
آپ لگے ہیں کیوں شرمانے آپ کو کیا معلوم نہیں
کون آتا ہے چاند کی صورت میری شبِ تنہائی میں
میٹھا میٹھا درد جگانے آپ کو کیا معلوم نہیں
کس کی خوشبو بادِ صبا کے دوش پہ مجھ تک آتی ہے
میری مشامِ جاں مہکانے آپ کو کیا معلوم نہیں
کوئی تو ہے جو یادوں کی چلمن میں چھپ کے بیٹھا ہے
میری آنکھوں کو ترسانے آپ کو کیا معلوم نہیں
روز آتے ہیں چاند اور تارے میرے گھر کے آنگن میں
پیار بھرے کچھ گیت سنانے آپ کو کیا معلوم نہیں
جگنو بن کر آپ کی یادیں ٹم ٹم کرتی رہتی ہیں
میری راتوں کو چمکانے آپ کو کیامعلوم نہیں
آج تلک سینے سے لگا کر اُن کے سنبھال کے رکھا ہے
بخشے تھے جو غم کے خزانے آپ کو کیا معلوم نہیں
پھول سمجھ کر تتلیاں ان پہ آج بھی بیٹھنے آتی ہیں
گرچہ ہیں یہ زخم پرانے آپ کو کیا معلوم نہیں
میرا دل تو ٹوٹ گیا تھا آپ کی پہلی شفقت سے
آپ آئے پھر دل کو دُکھانے آپ کیا معلوم نہیں
اس چہرے کی روشن کرنیں لے کے شبِ تنہائی میں
ہم بیٹھے ہیں شعر بنانے آپ کو کیا معلوم نہیں
کون آتا ہے چپکے چپکے رات کو میرے خوابوں میں
سوئے ہوئے جذبوں کو جگانے آپ کو کیا معلوم نہیں
دیدہءِ بے خواب کو کس کے خوابوں نے بے خواب کیا
آپ آئے پھر خواب دکھانے آپ کو کیا معلوم نہیں
تصویر بنا میں آپ ہی کی تصویریں دیکھتا رہتا ہوں
شیشہءِ دل میں ان کو سجانے آپ کیا معلوم نہیں
یاد ہیں مجھ کو آج تلک سب آپ کی باتیں حالانکہ
بیت گئے کتنے ہی زمانے آپ کو کیا معلوم نہیں
کوئی تو ہے جو شہر میں یارو مستیاں بانٹتا پھرتا ہے
بند پڑے ہیں سب میخانے آپ کو کیا معلوم نہیں
شعلہ شعلہ آگ لگی ہے قطرہ قطرہ شبنم سے
آپ لگے پھر اشک بہانے آپ کو کیا معلوم نہیں
کوئی تو ہے جو میرے دل میں اکثر جھانکتا رہتا ہے
اِس دل میں طوفان اُٹھانے آپ کو کیا معلوم نہیں
پاس ہمارےکچھ بھی نہیں ہے اب تو چشمِ نم کے سوا
کیسے بکھرے خواب سُہانے آپ کو کیا معلوم نہیں
کس لئے آخر آپ نے ہم سے ملنا جلنا چھوڑ دیا
لوگ کہیں گے اب افسانے آپ کو کیا معلوم نہیں
آج تلک پھولوں کی مہک ہے شہرِ وفا کی گلیوں میں
کون آیا تھا پھول کھلانے آپ کو کیا معلوم نہیں
یاد کرو وہ عہدِ وفا جو باندھا تھا ہم نے بچپن میں
میں آیا ہوں اس کو نبھانے آپ کو کیا معلوم نہیں
کیسے جلی ہے دل کی بستی اور بجھی ہے میری ہستی
کون آیا تھا آگ لگانے آپ کو کیا معلوم نہیں
حشر کے دن ہم تم سے ملیں گے آپ نے یہ فرمایا تھا
میں آیا ہوں یاد دلانے آپ کو کیا معلوم نہیں