Add Poetry

آہ سے نکلتی ہر کیف آشنائی کو جاتی ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

آہ سے نکلتی ہر کیف آشنائی کو جاتی ہے
میرے گھر کی تاریکی روشنائی کو جاتی ہے

اِس مزاج کا کیا سرُور پوچھتے ہو جاناں
وہ تیری طبع ہے جو اپنائی تو جاتی ہے

مجھے روش رقیبوں میں کچھ ایسا لگا کہ
اُداسی کی یہ لہر بڑی لمبائی کو جاتی ہے

گمان غالب میں اب پھر کیا بیٹھ گیا
کہ ہر سوچ بس قیاس آرائی کو جاتی ہے

ان مُسرتوں کے تو ہر نیں میں جھانکا
وہاں سے تو ہر راہ بینائی کو جاتی ہے

اس جہاں سے وابستگی کٹنے کے بعد سنتوشؔ
میری ہر عبادت تصور الاہی کو جاتی ہے

 

Rate it:
Views: 469
06 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets