آیا نہ تو ہی لیے کے خنجر و تلوار
قاتل تیرا ہم نے بہت انتظار کیا
ممکن نہ تھا وہ چھوڑ کے جاتا مجھے
دیکھ کہاں آنکھوں کو اشکبار کیا
پیغام اک نہیں سو بار بھیجے تھے جاناں
پر قاصد نے دھوکا بار بار کیا
آپ کی ہی چستجو میں ہوں اب تلک
نبھایا نہ وعدہ آپ نے جو ہزار بار کیا
خاموش ہو کے تم نے ڈھائی ہے قیامت
نہ دے کے جواب مجھ کو ہائے بقرار کیا
تیری بےرخی کے صدقے گئے ہم وہاں پر
جہان بھلے ساقی نے صراحی پکڑے میرا انتظار کیا
لیے آؤ قلزم شیخ جی کو بےدھڑک
مہ خانے کا ہم نے ماحول سازگار کیا