آ گئی ہے بہار آؤ تو
ختم ہو انتظار آؤ تو
پتا پتا چمک رہا ہے دیکھ
ڈالی ڈالی نکھار آؤ تو
پھول بھی مسکُرا رہے ہوں گے
اور ہم اشکبار آؤ تو
پھر محبت میں سوچنا کیسا
جیت ہو اب کہ ہار آؤ تو
کل ترا تھا میں آج تیرا ہوں
کیا نہیں اعتبار؟ آؤ تو
جان و دل تجھ کو دے دیے میں نے
بس ترا اختیار آؤ تو
گلشنوں میں خزاں تو آتی ہے
پھر سے لیں گے سنوار آؤ تو
کب کہاں زخم آ گئے اظہر
راز ہوں آشکار آؤ تو