اےدوست ابھی تک تیرانعم البدل نہیں ملا
یہاںسب نقل ہے کچھ بھی اصل نہیں ملا
زیست کی راہوں میں خار ہی ملےہیں
کسی سےکبھی کوئی کنول نہیں ملا
قول وفعل میں تضاد والےتوبہت ملے
یہاں کوئی انسان بھی مکمل نہیں ملا
ہمارےدرمیاں الجھنیں بڑھتی ہی گئیں
ہم دونوں کو ان کا کوئی حل نہیں ملا
اپنے کردار کی کوئی اصلاح کرتا ہی نہیں
سب کو شکایت ہےکےمال وزر نہیں ملا