اب آنکھوں کو کسی کا انتظار نہیں ہے
دنیا میں کسی کومجھ سےپیار نہیں ہے
میں اپنے دکھڑے یہاں کس کس کو سناؤں
سارے شہر میں میرا کوئی غم گسار نہیں ہے
میں جسےسارے جہاںسے زیادہ چاہتا ہوں
اسے ہی میری محبت پہ اعتبار نہیں ہے
تیرے ہجر کی خزاں سے دوستی کر لی ہے
اپنے مقدر میں تیرے وصل کی بہار نہیں ہے
وہ لوگ بھی دوستی کا ہاتھ بڑھانے لگے ہیں
جن کی میری نظر میں کوئی معیار نہیں ہے