اب انہیں ہم سے الفت نہیں رہی
اپنےپاس پیار کی دولت نہیںرہی
ان کے غم کےسہارےجیےجارہاہوں
مگر زیست میں اب وہ لذت نہیں رہی
میں بھی الجھ گیا ہوں کام کاج میں
انہیں یاد کرنےکی فرصت نہیں رہی
نا جانے وہ کیوں روٹھ گئےہم سے
لگتا ہےانہیں ہماری ضرورت نہیں رہی
چھوٹی چھوٹی باتوں سےوہ دور ہو گئے
ہمارے درمیاں اب وہ قربت نہیں رہی
اپنی تو کوئی خوائش پوری نہیں ہوتی
اب دل میں کوئی حسرت نہیں رہی
پہلی ہی چاہت میں اتنےدرد ملے ہیں
اب ہمیں اور غم سہنےکی ہمت نہیں رہی