اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaچاند کو چاندی سے پیار ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
دعاؤں میں تیرا ہی نام ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
پرندوں کو ہواؤں پے اعتبار ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
شبنم کی بوندؤں کو پھولوں سے پیار ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
ہواؤں کی سرگوشی میں تیرا احساس ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
ساقی کے ہاتھ میں جام ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
کنارے کو لہروں پے مان ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
دل کی ہر دھڑکن میں تیرا نام ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
مہندی سے ہی ہاتھ لال ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
میرے شعروں کی تو ہی شان ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
آنکھوں میں سجا اک ہی خواب ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
دیے کو باندی پے ناز ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
تیری یادوں میں پیار ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
ہاتھوں میں لکیروں کا جال ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
بارش میں روتا آسمان ہوتا ہے
کہ اب بھی تیرا انتظار ہوتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






