اب تو کچھ یاد بھی نہیں
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , K.S.Aکب کیسے چلا تھا کارواں
اب تو کچھ یاد بھی نہیں
وہ اجنبی بن کر آیا تھا مہرباں
اب تو کچھ یاد بھی نہیں
وہ الله الله کہنے والے
تسبی پکڑنے والے ہاتھ
دے رہے تھے مجھے دغا کیوں
اب تو کچھ یاد بھی نہیں
ُاس کی ہر چیز قبول کر لی میں
جس نے میری زندگی کو بنا دیا
فقط اک سگریٹ کا دھواں
اب تو کچھ یاد بھی نہیں
ہاں میں ذاتوں پر
یقین نہیں کرتی تھی
پر فطرت تھی ُاس کی توڑنا
سو توڑ دیے ُاس نے
میری وفاؤں کے سارے پیماں
اب تو کچھ یاد بھی نہیں
میری زندگی کا تماشا بنا کر
وہ معافی مانگ رہا تھا کس لیے
جس نے کچل دیے
اک پل میں میرے ارماں
اب تو کچھ یاد بھی نہی
More Sad Poetry






