اب تو کچھ یاد بھی نہیں

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , K.S.A

کب کیسے چلا تھا کارواں
اب تو کچھ یاد بھی نہیں
وہ اجنبی بن کر آیا تھا مہرباں
اب تو کچھ یاد بھی نہیں
وہ الله الله کہنے والے
تسبی پکڑنے والے ہاتھ
دے رہے تھے مجھے دغا کیوں
اب تو کچھ یاد بھی نہیں
ُاس کی ہر چیز قبول کر لی میں
جس نے میری زندگی کو بنا دیا
فقط اک سگریٹ کا دھواں
اب تو کچھ یاد بھی نہیں
ہاں میں ذاتوں پر
یقین نہیں کرتی تھی
پر فطرت تھی ُاس کی توڑنا
سو توڑ دیے ُاس نے
میری وفاؤں کے سارے پیماں
اب تو کچھ یاد بھی نہیں
میری زندگی کا تماشا بنا کر
وہ معافی مانگ رہا تھا کس لیے
جس نے کچل دیے
اک پل میں میرے ارماں
اب تو کچھ یاد بھی نہی

Rate it:
Views: 660
19 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL