اب تیرے بغیر رہا نہیں جاتا
دکھ اپنا کسی کو سنایا نہیں جاتا
تجھےچاہنے کی عادت سی ہو گئی ہے
تجھے دل سے بھلایا نہیں جاتا
تم سے ملنا میرا مقدر تھا
کسی اور کو پلکوں پہ بیٹھایا نہیں جاتا
تو ہے ہمارے دکھوں کا مداوا
زخم کسی اور کو دیکھایا نہیں جاتا
رہتے ہیں گم تیرے خیالوں میں ہم
سوچوں کا محور کسی اور کو بنایا نہیں جاتا