اب نہ وہ یاد کرتےہیں نہ میں یاد کرتاہوں
وہ خوش رہتے ہیں میں ہاہیں بھرتا ہوں
درد نہ ہوتےہوئے بھی وہ ہنس نہیں سکتا
ہزاروں رنج و غم ہیں پھربھی مسکراتاہوں
میرےدو چاردن خوشگوار گزر جاتےہیں
جس روز اس کی گلی سےمیں گزرجاتاہوں
شکوےگلے کرتے رہناان کا شیوہ ہے
میں کوئی جواب نہیں دیتاخاموش رہتاہوں
وہ کیا جانے اس کے پیار کی خاطر
میںدن رات پڑوسن کےطعنےسہتاہوں