اب پہن لیجیے نقابوں کو
آنے دیجے نا انقلابوں کو
توڑ کر خوشبو لیجیے اک بار
اور مسل دیجیے گلابوں کو
تم سے مل کر میں بھول جاتا ہوں
سب گناہوں کو سب ثوابوں کو
ہیں ترستے حسین دیکھے کوئی
چھوڑ پردے کے اضطرابوں کو
نام پر تیرے وارتا ہوں میں
شعر و حکمت کی سب کتابوں کو
میرے ہر خواب کی ہو تم تعبیر
دیکھ میں نے لیا ہے خوابوں کو