اب کبھی یہ گماں نہیں ہو گا
راز تجھ سے فشاں نہیں ہو گا
پسِ پردہ ہی بات رہنے دو
احتسابِ زُباں نہیں ہوگا
ایک طرفہ یہ پیار کا قصہ
قابلِ داستاں نہیں ہو گا
وہ مکیں بھی وہاں نہیں ہوں گے
اور مکاں بھی وہاں نہیں ہو گا
آپ گر بچ گئے محبت سے
پھر کوئی دردِ جاں نہیں ہو گا
موقعِ گفتگو ہمیں بھی ملے
واقعہ یوں بیاں نہیں ہو گا
دید کی یہ گھڑی نہیں ہو گی
وصل کا یہ سماں نہیں ہو گا
وہ مسیحائی گر کریں عاکفؔ
درد کا پھر نشاں نہیں ہو گا