اتفاق کی عاشقی میں مجھے بے پرواہ نہ کرو

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

اتفاق کی عاشقی میں مجھے بے پرواہ نہ کرو
چلے بھی جانا ہے اک دن گمراہ نہ کرو

آنکھوں کے جھرنوں سے کیا بنا ہے آج تک
ہمیں تو بہاکے تم بڑے دریاء کرو

قیاس پر کائنات ختم تو نہیں ہوتی
بھل یہ صدائیں بھی کتنی بے بہا کرو

زندگی سے پہلے نابودی نہیں چاہیے
جہاں ابتدا ہوئی وہاں سے انتہا کرو

مہتابوں کے محیط میں بانہیں ہی نہیں
نہیں ملے کوئی تو خود کو ہی سہارا کرو

یہاں جینا بھی ایک ارتکاب جرُم ہے
مات ہی سہی اپنے خدا سے ملا کرو

 

Rate it:
Views: 355
08 Jan, 2011