ریزہ ریزہ ھوئے خوابوں پے مرھم رکھتے ہیں
بند آنکھوں سے تیری چاھت کا بھرم رکھتے ہیں
کیا برا ھے جو تجھے مانگا تھا خدا سے ھم نے
اپنے ھونٹوں پے دعاؤں کا جرم رکھتے ہیں
سہمی نظروں میں ھے تنہائیوں کا طوفاں برپا
اپنی پلکوں پے تیری یادوں کا زخم رکھتے ہیں
ھے یقین میری وفاء پے تو سمجھ جاؤ گے
ناں ملائیں گے نظر اتنی تو شرم رکھتے ہیں