احساس ندامت میں ہی تسکین وفا ھے
اس بات پہ لیکن مرا یہ دل جو خفا ھے
مشکل تھا بہت حال زمانے سے چھپانا
اس آنکھ کے پانی سے مرا راز کھلا ھے
دکھ ھے تو مجھے صرف اس بات کا دکھ ھے
گلشن میرا اس بار بہاروں میں جلا ھے
ملنا تیرا، ھاتھوں کی لکیروں میں نہین تھا
اب تجھ سے نہیں اپنے مقدر سے گلہ ھے
جس دن سے میں شاہین تجھ سے آئی ہوں مل کر
لگتا ھے ھر شخص مجھے دیکھ رہا ھے