تیری گلیوں سے میری چاہت کا آغاز ہوا
تیری قربت میں محبت کا احساس ہوا
بھٹکتے رہے تیرے لئے صحراؤں میں ہم
مجنوں کی پیاس کے جنوں کا احساس ہوا
مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو میں پایا تجھے
سوہنی کے کچے گھڑے پر اعتبار کا احساس ہوا
سہہ گئی یوں تیری کج ادائیوں کو کومل
ہیر کے زہر کی تاثیر کا احساس ہوا