تنہا چھوڑ گئے بس اِک راہ دے کے
نہ منزل کا پتہ نہ نشان دے کے
دل توڑ کے کہتے ہیں اب بھُول جائو
احسان کر رہے ہیں وہ یہ اصلاح دے کے
جس چراغ کو بُجھاتے ہوئے طوفان ہار گئے
وہ نے بُجھا دیا آنچل سے ہوا دے کے
میرے خیال سے سودا فقیروں سے اچھا ہے
جاتے ہیں روپیے میں جو دعا دے کے
نہال عشق کی قیمت ادا کرنی پڑی مجھے
پہلے دل اور پھر یہ جان دے کے