وہ جو لمحہ تھا محبت کا امر ھونے لگا ھے
یوں آباد میرے دل کا نگر ھونے لگا ھے
اب چاندنی اترتی ھے میرے صحن میں اکثر
تیرے آنے سے یہ خالی مکاں گھر ھونے لگا ھے
وہ لمس تھا تیرا جس نے مجھے محبوس رکھا ھے
میں خود کو بھلا دوں گا یہ ڈر ھونے لگا ھے
وحشت تھی جن گلیوں میں اب دور ھوئی ھے
تیری خشبؤ سے معطر یہ شہر ھونے لگا ھے
اک راز بتا دوں تجھے اے حسن کی دیوی
اداؤں کا تیری موسم پے اثر ھونے لگا ھے