ایک اداسی دل پہ چھائی رہتی ہے
میرے کمرے میں تنہائی رہتی ہے
سینے میں ایک درد بھی رہتا ہے بیدار
آنکھوں میں کچھ نیند بھی آئی رہتی ہے
دل دریا کی تھا بتائیں کیا جس میں
سات سمندر کی گہرائی رہتی ہے
ہم بھی اس بستی کے رہنے والے ہیں
جس میں تیری بے پروائی رہتی ہے
پہلو میں منور اب میرا کیا ہے باقی
دل ہے جس میں یاد پرائی رہتی ہے