ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے
Poet: عامر سہیل By: مصدق رفیق, Karachiادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے
ہماری آنکھ میں اک شخص بے تحاشا ہے
ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق
یہ زندگی ہے کہ اخبار کا تراشا ہے
تمہارا بولتا چہرہ پلک سے چھو چھو کر
یہ رات آئینہ کی ہے یہ دن تراشا ہے
ترے وجود سے بارہ دری دمک اٹھی
کہ پھول پلو سرکنے سے ارتعاشا ہے
میں بے زباں نہیں جو بولتا ہوں لکھ لکھ کر
مری زبان تلے زہر کا بتاشا ہے
تمہاری یاد کے چرکوں سے لخت لخت ہے جی
کہ خنجروں سے کسی نے بدن کو قاشا ہے
جہان بھر سے جہاں گرد دیکھنے آئیں
کہ پتلیوں کا مرے ملک میں تماشا ہے
More Love / Romantic Poetry






