چلو یہ بھی کہانی ہم ادھُوری چھوڑ دیتے ہیں
جو تعلق ٹُوٹنا ہے کل، ابھی سے توڑ دیتے ہیں
تُمہارا دِل ہے شیشے کا، اِسے پَتھر بنا ڈالو
کہ سادہ لوح لوگ اکثر ، یہ شیشہ توڑ دیتے ہیں
کُچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں، رفاقت کر نہیں سکتے
نیا عاشق نظر آئے تو پِچھلا چھوڑ دیتے ہیں
بَھرم ہے اپنی اُلفت کا، کہ اب تَک چُپ ہیں ورنہ
جو ہم کرنے پر آجائیں، تو دریا موڑ دیتے ہیں