ادھوری شامیں ادھورا قصہ ادھوری اک کہانی تھی
کچھ تھیں مجبوریاں کچھ دوریاں کچھ ستم کی فراوانی تھی
کبھی تو مدہوشیاں سرگوشیاں اور کبھی پراصرار خاموشیاں
جانے وہ کیسا قصہ تھا کیسی وہ پریم کہانی تھی
کبھی انکار کبھی اقرار اور کبھی تکرار کا موسم
عجب سے وہ دن تھے عجب سی راتیں دیوانی تھیں
کبھی ملنا کبھی بچھڑنا اور کبھی خوف جدائی سے مچلنا
کتنی مختصر وہ کہانی تھی جو دو دلوں کی زبانی تھی