قلم سے نکلے ہوئے وہ الفاظ ہیں ہم جنہیں لکھ کر بھول گے ہو تم یادوں کے اس تاریک کمرے کے پڑے ہیں کسی کونے میں ہم زندگی بیتی اس انتظار میں کہ شاید اے کاتب کبھی تو پورا کرو گے اپنی ادھوری غزل کو تم