ارے پاگل بھلا ایسی وفائیں کون دیتا ہے
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiارے پاگل بھلا ایسی وفائیں کون دیتا ہے
تہہ خنجر جھکا کر سر دعائیں کون دیتا ہے
ہے اکثر جھانک کر دیکھا نظر کوئ نہیں آتا
نجانے رات بھر مجھ کو صدائیں کون دیتا ہے
اسے رازق نہ مانو پر مجھے تم اتنا بتلا دو
تہہ پتھر میں کیڑوں کو غذائیں کون دیتا ہے
مری جاں اپنے ہاتھوں پر حنا کو خود سجاؤ تم
بھلا اپنی ہتھیلی کی حنائیں کون دیتا ہے
یہی تو فاختہ کو سوچ کھاۓ جا رہی کہ
بہانہ کر کے جگنو کا ضیائیں کون دیتا ہے
مرا قاتل بیچارہ ایک مدت سے پریشاں ہے
مجھے آخر یہ جینے کی دعائیں کون دیتا ہے
مجھے باقرؔ مسیحا سے فقط یہ پوچھنا ہے کہ
شہر میں غم کے ماروں دوائیں کون دیتا ہے
More Love / Romantic Poetry






