اسکے لب و رخسار کو کہتے ہیں زندگی

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

ہر انگ سے اک رنگ نیا پھوٹ رہا ہے
یوں موسم بہار میں اک زخم چھڑا ہے

مدت سے میرے خواب کی تعبیر چرا کے
وہ غیر کے ہاتھوں کی لکیروں میں بسا ہے

پہنچا جو اسکے شہر میں ۔ بولی یہ ہوائیں
شاید سمے کی آنکھ سے اک اشک گرا ہے

ہیں کس کی دسترس میں نہاں منزلوں کے بھید
بھٹکا ہوا خیال کسے ڈھونڈ رہا ہے

پامال ہوا ہوں تو نہیں اس میں تکلف
اے رشک گلستان میرا جرم وفا ہے

اسکے لب و رخسار کو کہتے ہیں زندگی
اسکے دم گفتار میں سانسوں کا پتہ ہے

Rate it:
Views: 572
08 May, 2011