اسے کیا خبر کہ ہم اسے کتنا پیار کرتے ہیں
اسی کی خاطر جیتے ہیں اسی پہ مرتےہیں
وہ بام سے ہمیں نظروں سے سلام کرتےہیں
ہم جب بھی ان کی گلی سے گزرتے ہیں
میری محبت میں وہ کہیں رسوا نہ ہو جائے
ہم اس کا نام لبوں پہ لانے سے ڈرتے ہیں
شمع کی دوری میں پروانے کا یہ حال ہے
راتوں کوکسی چراغ کی صورت جلتے ہیں
ایک ہم ہی نہیں جوآہیں بھرتےہیں سناہے
وہ بھی جل بن مچھلی کی طرح تڑپتے ہیں