اسے تنہا بلکتا چھوڑ آیا
Poet: بشارت کریم By: بشارت کریم, Sitamarhiاسے تنہا بلکتا چھوڑ آیا
میں دل میں زخم بھرتا چھوڑ آيا
جو حصہ بن کے تھا میری ہنسی کا
اسے چوکھٹ پہ روتا چھوڑ آيا
جسے میں چومتاتھا یار جی بھر
اسی آنکھوں میں دریا چھوڑ آيا
تمہارے ساتھ رہنے کےلیئے ہی
نہ جانے آج کیا کیا چھوڑ آيا
چلاہوں جانب منزل میں لیکن
دیا آنگن میں جلتا چھوڑ آيا
کہ پھر ملنے کے خاطر عکس اپنا
تیرے شیشے میں رکھا چھوڑ آيا
جسے اب یاد کر کے ہوں پشیماں
وہ صحرا وہ علاقہ چھوڑ آيا
کڑکتی دھوپ میں بادل کریمی
کہی پر میں برستا چھوڑ آيا
More Love / Romantic Poetry






