اسے خبر ہی نہیں تھی وہ کس جہان میں تھا
کھلی فضا تھی پرندہ کھلی اڑان میں تھا
اسے میں دیکھ رہا ہوں تمہارے سینے میں
وہ ایک تیر جو اب تک مری کمان میں تھا
سو اس کی جان بچانی بہت ضروری تھی
بھلے وہ بھاگ کے آیا مری امان میں تھا
کہ ناؤ تھکنے لگی تھی ہوا سے لڑتے ہوئے
مگر وہ حوصلہ باقی جو بادبان میں تھا
کوئی تو بات نکلنی تھی بات کرنے سے
کوئی تو رابطہ دونوں کے درمیان میں تھا
اسے پتہ ہی نہیں تھا یہ رتجگا کیا ہے
مجھے خبر ہی نہیں تھی میں امتحان میں تھا
کسی کی بات سے مجھ کو یقیں ملا آربؔ
وہی یقین جو اب تک مرے گمان میں تھا