اسے ملنے کا بہانہ چاہتا ہوں
ساری دوریاں مٹانا چاہتا ہوں
تمام عمر جسےپیارکرتےگزری
اسی کہ ساتھ گھربساناچاہتاہوں
اس کی زندگی کہ اجڑےگلشن میں
اپنےپیار کہ پھول کھلاناچاہتا ہوں
اب تنہائی مجھےڈھسنےلگی ہے
اس کے ساتھ ٹھکانہ چاہتاہوں
اس کی فرقت میں دل پہ کیابیتی
زخم جدائی کہ دکھانا چاہتا ہوں