اسے ملنے کی جلدی ہوگئی تھی
Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsiاسے ملنے کی جلدی ہوگئی تھی
وہ آتے ہوئے زخمی ہو گئی تھی
وہ میرے ساتھ کچھ عرصہ رہی تھی
وہ پگلی میرے جیسی ہو گئی تھی
مرے وہ بال نوچے جا رہی تھی
محبت میں وہ آندھی ہوگئی تھی
صرف اک گھونٹ ہی اس نے پیا تھا
مری چائے تو میٹھی ہو گئی تھی
کہ مدت بعد جب دیکھا تھا اس کو
بہت پہلے سے موٹی ہو گئی تھی
سمندر ریت کھائے جا رہا تھا
زمیں بنجر تو میری ہوگئی تھی
جدائی کا مجھے غم کھا رہا تھا
کہیں پر اس کی منگنی ہوگئی تھی
جسے چاہا کسی کی ہو گئی تھی
مری تقدیر الٹی ہو گئی تھی
خوشی سے ناچنے میں لگ گیا تھا
مری جب بات پکی ہوگئی تھی
مرا محبوب کھینچے جا رہا تھا
مر ی تو عمر لمبی ہو گئی تھی
مرا غربت نے ایسا حال کیا تھا
مری ایسی کی تیسی ہو گئی تھی
جنوں تھا عشق کرنے کا اسےتو
مری چاہت میں بوڑھی ہوگئی تھی
وہ ہنس کر بات مجھ سے کر رہی تھی
میں نے سوچا کہ پگلی ہو گئی تھی
میں اس کے پاؤں چومے جا رہا تھا
انا میری تو جھوٹی ہو گئی تھی
خریدے جسم اب تو جا رہے تھے
رفاقت اب تو سستی ہو گئی تھی
نہیں کھولا گیا تالا کسی سے
کہیں گم اس کی چابی ہو گئی تھی
تجھے شہزاد کیسے میں بتاؤں
مرے تو ساتھ گندی ہوگئی تھی






