جدا ہوا میں اس سے تو زخم ہیں جابجا ملے
عاشقی کے زخم کی دوا کرے شفا ملے
پلا کے جام عشق کا نشے میں چھوڑ کر صنم
چلا گیا جو ہمسفر اسے کہو کے آ ملے
تڑپ تڑپ کے جی رہا ہوں زندگی عذاب سی
بجھا دے پیاس دید کی کہ دل کو حوسلہ ملے
سفر بڑا طویل ہے کٹھن ہے راستہ مگر
دکھا دے راہ پیار کی سفر میں کچھ مزا ملے
اویس اس کی جستجو میں جان کیا جہان کیا؟
نثار اس پہ جان جے بھلے اجر ذرا ملے