کھلیں جو ہونٹ اسکے چار سو مہکار ہو جائے
صنم زاروں کے سینے میں بھی دل بیدار ہو جائے
اگر وہ دیکھ لے اپنا سراپا میری نظروں سے
قسم اس حسن کو خود آئینے سے پیار ہو جائے
اسے معلوم ہو جائے زمانے کی حقیقت بھی
دعا کرتا ہوں الفت اسکو بھی اک بار ہو جائے