اس دل میں چھپا کیا ہے مری آنکھ میں پڑھ لے
ہونٹوں پہ تبسم کا شرارہ ہی الگ ہے
کھلتی ہی نہیں تیرے بنا رات کی رانی
گلشن کا ترے ساتھ نظارہ ہی الگ ہے
کس کس کو بتاؤں میں یہاں پیار سے وشمہ
دنیا میں مری آنکھ کا تارا ہی الگ ہے
اس نے تو محبت سے پکارا ہی الگ ہے
اس نے جو کیا مجھ کو اشارہ ہی الگ ہے
دستار وفا کی کبھی گرنے نہیں دیتا
اس زیست کو تیرا یہ سہارا ہی الگ ہے
وہ دیس میں ، پردیس میں تنہا ہوں جو وشمہ
کیا شکوہ جو قسمت کا ستارہ ہی الگ ہے
اپنا تو یہ شیوہ ہے کہ دشمن کو بھی ملنا
اک کام یہ دنیا سے ہمارا ہی الگ ہے