اس زمیں پہ پھر کوئی مبتلائے عشق ہے
پھر ہوئی کسی پہ نازل ابتلائے عشق ہے
جسم بوجھل روح گھائل ٹھہرے ٹھہرے سے پہر
بھسم کردے روح کو جان کو جلائے عشق ہے
بے حجابی بے نیازی بےکسی رنج و ملال
ایک جاں پہ سو ستم تنہا اٹھائے عشق ہے
اسیر عشق کو موقعہ نہیں دیتی دفاع کا یہ
ناگہاں وارد ہوتی ہے یہ بلائے عشق ہے
عظمٰٰی جنون میں سکون ہے کہ اضطراب
اس کی خبر اسے جو مبتلائے عشق ہے