اس زندگی کی سیج پہ سب کو خفا کیا
میں نے جو راہِ یار میں سجدہ ادا کیا
باقی کی زندگی بھی میں تنہا غزار لوں
تیرے بغیر میں نے یہی فٰیصلہ کیا
دھوکے کی چال آج بھی تم کو نصیب ہو
میں نے تری جفا پہ سدا حوصلہ کیا
قربان ہوں میں آج بھی تیرے غرور پر
تونے نہ میرے حسن کا یہ حق ادا کیا
پوجا ہے جس کو رات دن یہ بھی کمال ہے
اس شخص نے ہر موڑ پہ مجھ سے دغا کیا
چھوڑو نا آج مجھ کو بھی منزل پہ جانے دو
میں نے تمہارے دل میں ہے گر راستہ کیا
تم بھی جو چاہتے ہو یہاں تم کرو وہی
جو کچھ میں چاہتی ہوں یہاں ہے سدا کیا
تم بھی یہ درد گھول دو میرے جہاں میں
میں نے تمہارے پیار کو گر ہے خفا کیا
وشمہ جی میں نے یار کے قدموں میں بیٹھ کر
ہر درد و حادثات کو ہر ایک گلہ کیا