اس سے ملنے کی بات آئی ہے جب سے
دل کو راحت آئی ہے تب سے
اب تو بادل برسا ہے صحرا پر بھی
ویرانوں میں برسات آئی ہے جب سے
سن کر نام اپنا اس کے لبوں سے
حسیں نغموں کی سوغات ہے تب سے
اداسیئوں کا سماں خوشیوں میں بدل گیا ہے
اس سے ملنے کی رات آئی ہے جب سے