اس سے کہہ دو میرے خوابوں میں وہ آیا نہ کرے
میری بے نور نگاہوں میں سمایا نہ کرے
دل میں اسطرح بسا ہے کہ نکلتا ہی نہیں
اس کو سمجھاؤ کہ اسطرح ستایا نہ کرے
آج کے بعد میں اس راہ سے نہیں گزرونگا
اس سے کہہ دو وہ اب خار بچھایا نہ کرے
اسکا بخشا ہوا ہر زخم ہرا ہے اب تک
اس سے کہہ دو کہ وہ اب تیر چلایا نہ کرے
عشق کی آگ میں پہلے ہی سلگتا ہے اشہر
جلنے والوں کو وہ اب اور جلایا نہ کرے