اس سے ہمارا نہ پھر کبھی رابطہ ہو گا
گر ہوگا تو بیچ زمین و آسماں کا فاصلہ ہوگا
ان غموں سے نجات زندگی میں نہیں ملتی
موت کے بعد ہی دکھوں کا خاتمہ ہوگا
کونسا پل زندگی کا آخری پل ہے
جیتے جی نہ اس بات کا فیصلہ ہوگا
میں نفرت تو کسی سے کرتا نہیں ہوں
کون ہے وفا کے قابل اب یہ دیکھنا ہوگا
تمہاری بے وفائی سے میں نے یہ سیکھا ہے
کوئ نہ اس دنیا میں میرا، میرے سوا ہوگا
دعا مت کرنا میری لمبی عمر کی
جیتے رہیں گے تو اور تماشا ہوگا
وہ جتنی بار چاہے، میرا دل توڑدے ساحل
یہ دل اسی کی یاد میں غمزدہ ہوگا