اس شخص سے بے انتہاہ پیار کیا تھا
دل اس کی خاطر بے قرار کیا تھا
شام کا کہہ کر صبح کو آنا
آتے ہی سو سو بہانے بنانا
اس کے ہر بہانے پر اعتبار کیا تھا
اس شخص سے بے انتہاہ پیار کیا تھا
وہ کہتا تھا تو سج جاتی تھی
وہ کہتا تھا تو کاجل لگاتی تھی
اس شخص پر اپنا حسن وار دیا تھا
دل اسکی خاطر بے قرار کیا تھا
وہ جب بھی اپنے ہونٹ میری پیشانی پہ رکھتا
لمبی لمبی محبت کی سانسیں بھرتا
اس شخص پر محبت کا ہر پل وار دیا تھا
اس شخص سے بےانتہاہ پیار کیا تھا
اس کے کہنے پر اسکا انتظار کرنا
گھڑی کو بار بار دیکھ کر آہ بھرنا
اس شخص کے عشق میں خود کو گرفتار کیا تھا
دل اس کی خاطر بے قرار کیا تھا
وہ بے وفا تھا دےگیا بےوفائی کا زخم
بھر گیا آنکھوں میں جدائی کا غم
اس شخص نے لمحوں کو اشکبار کیا تھا
اس شخص سے بے پناہ پیار کیا تھا
دل اسکی خاطر بے قرار کیا تھا