کُو بہ کُو بہ پھیل گئی بات شناسائی کی
اس نے خوشبوکی طرح میری پذیرائی کی
کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑدیااس نے
بات توسچ ہے مگربات ہے رسوائی کی
وہ کہیں بھی گیا،لوٹا تومرے پاس آیا
بس یہی بات اچھی ہے مرے ہرجائی کی
تیراپہلو،ترے دل کی طرح آبادرہے
تجھ پر گزرے قیامت شب تنہائی کی
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا
روح تک آگئی تاثیرمسحائی کی
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتاہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی