اس کا گھر ہے میرے گھر کے سامنے
ملتے ہیں رقیبوں سے نظر کے سامنے
جلا دیا خط جس میں احوال تھا
نظر کے سامنے ،نامہ بر کے سامنے
جلاتے ہیں جی میرا کچھ اس طرح
آ بیٹھتے ہیں ،رہ گزر کے سامنے
مر کے بھی چین نہ لینے دیا
عدو سے گلے ملے قبر کے سامنے
یہ طریقہ بھی تیرا بھا گیا نواز
یار کو کیا جدا نظر کے سامنے