اس کو بھی مجھ سے کوئی سروکار نہیں ہے
اس نے بھی کہا اسکو مجھ سے پیار نہیں ہے
میں اور یہ روگ وفا کیا بات تمہاری
ہم تاجروں کا یہ تو کاروبار نہیں ہے
وہ اور محبت یہ اسکے بس کا میں تو نہیں
ہاں ۔۔۔ ! دل کا مگر کوئی اعتبار نہیں ہے
آزاد پنچھیوں کی سی فطرت ہے ہماری
اس دل میں عشق کا کوئی دربار نہیں ہے
اس نے بڑے آرام سے یہ کہہ دیا عظمٰی
تیرے لئے یہ دل تو بے قرار نہیں ہے