اس کےدل کی میں ہربات سمجھتا ہوں
گروہ کہے تو دن کورات سمجھتاہوں
عشق کےمیداں میں تو ابھی نیا ہوں
پھر بھی محبت کی کرامات سمجھتا ہوں
پردیس رہ کر بھی اپناورثہ نہیںبھولا
میں اپنی ساری روایات سمجھتاہوں
مجھے تم سے کوئی گلہ نہیں جاناں
میں اب تمہارے حالات سمجھتا ہوں