اس یقین سے تو غموں کو دے بھلا
کہ امید کی ابھی باقی ہے گھٹا
میرے بجھے ہوّے تاریک لہجے سے پریشان نہ ہو
نہیں ہوں تجھ سے ہو ں میں خود سے خفا
دعاٰیٰں دیتے ہیں رات کو صحرا بھی
اے برستی ہویّ شبنم تیرا ہو بھلا
شمع تھی ،میں چراغ تھی زندگی کا
زندگی۔۔ تیرے کج ادایّیوں نے مجھے دیا گنوا