اشک اآنچل میں گرا کر لے چلی اآئی ہوں میں
اپنے سارے دکھ چھپا کر لے چلی آئی ہوں میں
اب کبھی تعبیر کی میں ضد نہیں کر پاوں گی
لاش خوابوں کی اتھا کر لے چلی آئی ہوں میں
رات بھر کھیلا تھا ہم نے ماہ و انجم سے بہت
صبح پھر سے تلملا کر لے چلی اآئی ہوں میں