Add Poetry

اشک بیتاب تھا رخسار پہ آنے کے لیے

Poet: عمیر قریشی By: عمیر قریشی, اسلام آباد

اک تعلق کو بکھرنے سے بچانے کے لیے
میں نے ہر رنج سہا یار منانے کے لیے

حالِ دل دیدہء پرنم سے سنانے کے لیے
اشک بیتاب تھا رخسار پہ آنے کے لیے

وہ کبھی چھو کے سراپا مرا خوشبو کر دے
وہ کبھی آنچ دے فرقت کی جلانے کے لیے

ٹوٹ جائے نہ کہیں میری وفا کا بندھن
ایسے روٹھا نہ کرو مجھ سے زمانے کے لیے

آ کسی روز مرا ہجر مکمل کر دے
آ مرے ضبط کی دیوار گرانے کے لیے

ہجر کی دھوپ میں مرجھا گئے خواہش کے گلاب
نامرادی ہے بچی دل میں اگانے کے لیے

کوزہ گر ٹوٹ گیا ہوں مجھے یکجا کردے
ایک پیکر تو ہو دنیا کو دکھانے کے لیے
 

Rate it:
Views: 545
21 Apr, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets