اشک در اشک وحی لوگ رواں ملتے ہیں
Poet: تری پراری By: یاسر, Islamabadاشک در اشک وحی لوگ رواں ملتے ہیں
خواب کی ریت پہ جن جن کے نشاں ملتے ہیں
میرے دیوان کے ماتھے پہ یہ کس نے لکھا
خون میں بھیگے ورق سارے یہاں ملتے ہیں
میں نے اک شخص سے اک بار یوں ہی پوچھا تھا
آپ کی طرح حسیں لوگ کہاں ملتے ہیں
ایک مدت سے اسے لوگ افق کہتے ہیں
ایک مدت سے کئی دریا جہاں ملتے ہیں
جن نگاہوں میں محبت کے مکیں ہوتے ہیں
ان نگاہوں میں ہی خوشبو کے مکاں ملتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






