اشک سارے بہا چکا ہوں میں
روح زخمی کراچکا ہوں میں
سہہ لئے میں نے چپکے چپکے
درد جتنے اٹھا چکا ہوں میں
غیر سے کیوں نگاہیں چار کروں
آنکھ ان سے ملاچکا ہوں میں
کیوں ہوا یاد سے غافل تیری
دل سولی چڑھا چکا ہوں میں
جو سینے میں تھا قائم صادق
وہ گھر ہی جلا چکا ہوں میں